یہی تو فرق پیدا کرتا ہے
تُو مُجھے زِندگی کی راہ دِکھائے گا۔ تیرے حضُور میں کامِل شادمانی ہے۔ تیرے دہنے ہاتھ میں دائِمی خُوشی ہے۔زبُور 16: 11 کیا آپ آج اس پر آمین کہہ سکتے ہیں؟ شاید آج میں جس سے بھی یہ سوال پوچھوں سب بلند آواز میں آمین کے ساتھ جواب نہ دے سکیں۔
اور سچ کہوں تو میں نے یہ آیت ہر صبح پڑھی جب بھی میں پریشان محسوس کرتے ہوئے جاگی تھی۔ پچھلے چند دنوں سے میں ایسے محسوس کر رہی تھی۔ کسی طرح میری زندگی پر ایک بوجھ سا چھا گیا تھا جسے میں سمجھ نہیں پا رہی تھی۔ کیا آپ جانتے ہیں میں کس کی بات کر رہی ہوں؟
مجھے شادمانی نظر نہیں آ رہی تھی اور اس کے علاوہ میں بہت سے فیصلوں کا سامنا کر رہی تھی جن کے لیے میں نے دعا کی تھی لیکن ابھی تک کوئی جواب نہیں ملا تھا اس لیے میں آیت کے اُس حصے پر مکمل یقین نہیں کر پا رہی تھی جو کہتی ہے تُو مجھے زندگی کا راستہ دکھاتا ہے۔
پھر بھی جب میں نے اس دن زبور کی یہ آیت پڑھی تو میں نے بلند آواز سے آمین کہا۔ اس لیے نہیں کہ میں اس لمحے اسے محسوس کر رہی تھی بلکہ اس لیے کہ میں اپنے مستقبل کے لیے اس پر مضبوطی سے ایمان رکھتی تھی اور میں جانتی ہوں کہ یہی وہ چیز ہے جو تبدیلی لاتی ہے۔
کیا آپ خدا پر ایمان رکھتے ہیں؟ میں فرض کرتی ہوں کہ آپ کا جواب ہاں ہے۔ جب آپ کہتے ہیں میں خدا پر ایمان رکھتا ہوں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ اس پر ایمان رکھتے ہیں جو ابھی نظر نہیں آ رہا۔ آپ کہہ رہے ہیں میں یقین رکھتا ہوں۔ اس کے بارے میں بائبل 'عِبرانیوں 11 :1 میں کہتی ہے: 'اب اِیمان اُمّید کی ہُوئی چِیزوں کا اِعتماد اور اَن دیکھی چِیزوں کا ثبُوت ہے۔
اور اسی وجہ سے آپ ہر آیت کو ایمان کے ساتھ پڑھ سکتے ہیں اور بلند آواز سے "آمین" کہہ کر اس کی تصدیق کر سکتے ہیں چاہے آپ اس وقت اسے اس طرح محسوس نہ کر رہے ہوں۔ کیونکہ آپ اپنے مستقبل کے لیے اس پر ایمان رکھتے ہیں۔
اگر آپ آج شادمانی نہیں پا سکتے تو ایمان کے ساتھ کل کے لیے شادمان ہوں۔
آپ ایک معجزہ ہیں۔
ڈیبورا