یہ سب توازن کی بات ہے
خدا کے ساتھ زندگی توازن کا ایک مسلسل معاملہ ہے. بے شک ہماری سب بدکاریاں معاف کر دی گئیں. تاہم خدا ہمیں یہ توفیق بخشتا ہے کہ ہم گناہ نہ کریں. ہم اُس کے دائمی فضل میں قائم ہیں. تو بھی ہمیں راستبازی میں چلنے اور گناہ سے الگ رہنے کے لیے بلایا گیا ہے. اصل بات یہ ہے کہ آپ خدا کے لیے کیا ہیں نہ کہ آپ اُس کے لیے کیا کرتے ہیں. تاہم آپ کے اعمال ہی آپ کی پہچان اور حقیقت کو ظاہر کرتے ہیں.
یوں کوئی شخص تب ہی تندرست و توانا کہلاتا ہے جب وہ ورزش یا کھیلوں میں مشغول ہو. کوئی بہادر تب ہی بہادر کہلاتا ہے جب وہ اپنے خوف پر غالب آتا ہے اور لگاتار اپنی آسانیوں سے باہر نکلتا ہے.لہٰذا اصل چیز ہمارا ایمان ہے. مگر اگر اُس کے ساتھ اعمال نہ ہوں تو وہ مردہ ہے.' با ئبل میں 'یعقوب 2: 26 میںلکھا ہے کہ غرض جَیسے بدن بغَیر رُوح کے مُردہ ہے وَیسے ہی اِیمان بھی بغَیر اَعمال کے مُردہ ہے۔
یہ سچ ہے کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ کون ہیں. آپ خدا کے فرزند ہیں. مگر یہ حقیقت بغیر ظاہری ثبوت کے قائم نہیں رہ سکتی
• دعا کے وسیلہ سے خدا سے ہمکلام ہونا• اُس کا ذکر کرنا• اُس کے کلام کا مطالعہ کرنا• اُس کی عبادت کرنا• دوسرے مسیحی بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ میل جول رکھنا
یہ سب اُس تعلق کے واضح نشان ہیں جو آپ کو اپنے آسمانی باپ سے جوڑتا ہے.مسیحی زندگی میں توازن کی ضرورت ہے. ایک طرف خدا کا وہ فضل ہے جو ہمیں بغیر کسی قیمت کے ملا. دوسری طرف ہمارے اعمال ہیں. کیونکہ بغیر اعمال کے ایمان مردہ ہے
یہ بالکل ایسے ہے جیسے کوئی بچہ سائیکل چلانا سیکھتا ہے. شروع میں وہ کبھی ایک طرف جھکتا ہے کبھی دوسری طرف. لیکن تھوڑی مشق کے بعد وہ توازن رکھنا سیکھ جاتا ہے. پھر وہ سیدھا اور آسانی سے آگے بڑھتا ہے
آپ ایک معجزہ ہیں
ایرک