گناہ کے احساس کو نہ کہیں
مجھے یاد ہے جب میں چھوٹا تھا تو مجھے ڈانٹ سے بہت ڈر لگتا تھا۔ کیا آپ کے ساتھ بھی کبھی ایسا ہوا؟ آپ نے کوئی غلط یا بے وقوفی والا کام کیا پھر امی یا ابو کو پتا چل گیا اور پھر وہ ڈر کہ اب ڈانٹ پڑنے والی ہے اندر سے دل کانپنے لگتا تھا۔ اس ڈر کے ساتھ ساتھ گناہ کا احساس بھی ہوتا تھا کہ یہ نہیں کرنا چاہیے تھا، پہلے سوچنا چاہیے تھا وغیرہ وغیرہ۔
جب ہم بڑے ہوتے ہیں تو اکثر انہی سوچوں کو اپنے ساتھ لے کر چلتے ہیں۔ غلطی کے بعد وہی ڈر، وہی گناہ کا احساس۔ اور کیا میں آپ سے کچھ پوچھ سکتا ہوں؟ کیا آپ بطور ایک مسیحی اپنے آسمانی باپ کے بارے میں بھی ایسا ہی محسوس کرتے ہیں؟ لیکن بائبل ہمیں یقین دلاتی ہے 'لیکن تُو یا رب! رحِیم و کرِیم خُدا ہے۔ قہر کرنے میں دِھیما اور شفقت و راستی میں غنی۔ 'زبور 86 :15
یسوع نے صلیب پر جان دیتے وقت خدا کے غضب کو خود پر لے لیا۔ اُس نے آپ کے تمام گناہوں کا بوجھ اُٹھا لیا اور یاد رکھیں کہ اب خدا کا غضب آپ کے خلاف نہیں ہے بلکہ اُس کی محبت، اُس کا فضل اور اُس کی معافی آپ کے لیے ہمیشہ موجود ہے 'اگر اپنے گُناہوں کا اِقرار کریں تو وہ ہمارے گُناہوں کے مُعاف کرنے اور ہمیں ساری ناراستی سے پاک کرنے میں سچّا اور عادِل ہے۔ '1 یوحنا 1 : 9
یسوع نے خدا کے غضب کو اپنے اوپر لے لیا تاکہ آپ کو یہ غضب سہنا نہ پڑے، اس لیے ڈر اور گناہ کے بوجھ کو نہ کہے اور اپنے دل کو آزاد کریں اور خدا کے فضل کو قبول کریں 'رومیوں 5: 9 میں لکھا ہے کہ 'پس جب ہم اُس کے خُون کے باعِث اب راست باز ٹھہرے تو اُس کے وسِیلہ سے غضبِ اِلہٰی سے ضرُور ہی بچیں گے۔
یاد رکھیں کہ غلطی انسان سے ہوتی ہے اور معافی خدا کی طرف سے ملتی ہے۔ خدا ہمیشہ آپ کو محبت اور رحم کے ساتھ قبول کرتا ہے۔
آپ ایک معجزہ ہیں!
ایرک