کیا آپ کے جسم میں بھی کوئی کانٹا ہے؟

آئیے میرے ساتھ اُن الفاظ پر غور کریں جوپولُس رسول نے لکھے تھےاور مُکاشفوں کی زِیادتی کے باعِث میرے پُھول جانے کے اندیشہ سے میرے جِسم میں کانٹا چُبھویا گیا یعنی شَیطان کا قاصِد تاکہ میرے مُکّے مارے اور مَیں پُھول نہ جاؤُں۔ اِس کے بارے میں مَیں نے تِین بار خُداوند سے اِلتماس کِیا کہ یہ مُجھ سے دُور ہو جائے۔ مگر اُس نے مُجھ سے کہا کہ میرا فضل تیرے لِئے کافی ہے کیونکہ میری قُدرت کمزوری میں پُوری ہوتی ہے۔ پس مَیں بڑی خُوشی سے اپنی کمزوری پر فخر کرُوں گا تاکہ مسِیح کی قُدرت مُجھ پر چھائی رہے۔ اِس لِئے مَیں مسِیح کی خاطِر کمزوری میں۔ بے عِزّتی میں۔ اِحتیاج میں۔ ستائے جانے میں۔ تنگی میں خُوش ہُوں کیونکہ جب مَیں کمزور ہوتا ہُوں اُسی وقت زورآور ہوتا ہُوں۔ 2 کرنتھیوں 12: 7-10
یہاں پولُس رسول ہمارے ساتھ ایک ایسی پریشانی کا ذکر کرتا ہے جو اُس کے لیے جسم میں ایک کانٹے کی مانند تھی۔ صدیوں سے علما اس بارے میں بحث کرتے رہے ہیں لیکن وہ اس بات پر متفق نہیں ہو سکے کہ یہ کانٹا کس چیز کی نمائندگی کرتا تھا۔
• کیا پولُس بیمار تھا اور اُسے اپنی آنکھوں میں کوئی مسئلہ تھا جیسا کہ اُس کی بعض تحریریں ظاہر کرتی ہیں؟• کیا وہ کسی آزمائش کا سامنا کر رہا تھا؟• کیا وہ کسی قسم کی مخالفت سے پریشان تھا؟• کیا تنہائی اُس پر بھاری پڑ رہی تھی؟• کیا اُسے کلیسیاؤں میں مشکلات کا سامنا تھا؟• کیا اِس آزمائش کا اصل سبب ابلیس تھا؟• یا یہ سب کچھ ایک ساتھ اُس پر آ رہا تھا؟
حقیقت تو یہ ہے کہ اس بات سے زیادہ فرق نہیں پڑتا کہ وہ کانٹا کیا تھا کیونکہ آپ ضرور سمجھتے ہوں گے کہ پولُس کیسا محسوس کر رہا تھا۔ کانٹا بظاہر ایک چھوٹی سی چیز لگتا ہے مگر حقیقت میں یہ ہمارے دِل و دماغ پر اس قدر چھا جاتا ہے کہ ہر سوچ ہر احساس اُسی کے گرد گھومنے لگتا ہے۔ہمارے کانٹے یہ وہ مالی مشکلات ہیں جو ختم ہونے کا نام نہیں لیتیں یا وہ بیماری جو ہمیں گھیرے ہوئے ہے وہ جھگڑے جو شوہر یا بیوی کے ساتھ بڑھتے جا رہے ہیں وہ معافی جو ہم دے نہیں پا رہے یا وہ تنہائی جس سے ہم چاہ کر بھی نجات نہیں پا رہےاور جیسے پاؤں کے نیچے چھپا ہوا کانٹا جو نظر تو نہیں آتا لیکن تکلیف دیتا رہتا ہے۔ اسی طرح زندگی کی کچھ باتیں بھی ہمیں دکھ دیتی ہیں۔ بعض اوقات یہ دکھ بہت زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔
کسی بھی صورت میں پولُس یقیناً شدید اذیت میں تھا اُس نے تین بار دُعا کی گُھٹ گُھٹ کر التجا کی کہ خُدا اُسے اس کانٹے سے رہائی دے۔ کیا آپ بھی اپنے جسم میں ایک کانٹے کی تکلیف سے گزر رہے ہیں یاد رکھیں چاہے یہ تکلیف دوسروں کو معمولی لگے یا بالکل نظر نہ آئےلیکن یسوع آپ کے درد کو جانتا ہےجو بھی ہو وہ اُس سے واقف ہے۔ ہاں وہی جس کے سر پر کانٹے کا تاج رکھا گیا تھا وہی آپ کے کانٹے کو سمجھتا ہے۔ اور جس طرح اس نے پولُس سے فرمایا ویسے ہی آپ سے بھی کہتا ہے میرا فضل ہی تیر ے لیے کافی ہے کیونکہ میری قدرت کمزوری میں پوری ہوتی ہے۔
آپ ایک معجزہ ہیں!
ایرک

