جب خُدا کا وعدہ آپ کے سامنے آتا ہے تو آپ کا رویہ کیا ہوتا ہے؟

جب ہم خدا کے وعدوں کی سیریز جاری رکھتے ہیں تو آج میں آپ سے ایک سوال پوچھنا چاہتا ہوں جب آپ کے سامنے خدا کا کوئی وعدہ پیش کیا جاتا ہے تو آپ کا رویہ کیسا ہوتا ہے؟ جب آپ خدا کے کلام میں سے کوئی وعدہ پڑھتے ہیں یا کوئی وعدہ جو خاص طور پر آپ کے لیے کہا گیا ہو، تو آپ کی کیا کیفیت ہوتی ہے؟
یا یہ وعدہ آپ کے دل میں خوشی لاتا ہے یا خوف، ایمان پیدا کرتا ہے یا شک؟ میرا ماننا ہے کہ ہم مختلف وعدوں پر مختلف ردعمل ظاہر کرتے ہیں، اور خدا ہمیں مکمل طور پر جانتا ہے۔ کبھی کچھ وعدے ہمیں حیرت میں ڈال دیتے ہیں یا شکوک میں مبتلا کر دیتے ہیں کیونکہ ہماری صورتحال اتنی پیچیدہ یا ناممکن لگتی ہے کہ اُن کا پورا ہونا ممکن نہیں دکھائی دیتا۔
سارہ نے اولاد پانے کی ہر امید کھو دی تھی۔ خدا نے وعدہ کیا تھا کہ وہ اسے اور اس کے شوہر کو ایک نسل دے گا لیکن دن گزرتے گئے، مہینے بیت گئے، اور پھر سال گزر گئے۔ وقت کے ساتھ ساتھ سارہ کی خوشی بھرے توقعات اور ایمان بھی کمزور ہو گئے۔ پھر ایک دن خدا نے دوبارہ ابراہام سے فرمایا 'پیدائش 18 :10 میں کہ تب اُس نے کہا مَیں پِھر موسمِ بہار میں تیرے پاس آؤں گا اور دیکھ، تیری بِیوی سارہ ؔکے بیٹا ہو گا۔
قصہ یہ ہے کہ سارہ شاید مایوسی سے بھرپور اپنے دل میں ہنس پڑی اور کہنے لگی 'پیدائش 18: 12 'تب سارہؔ نے اپنے دِل میں ہنس کر کہا کیا اِس قدر عُمر رسِیدہ ہونے پر بھی میرے لِئے شادمانی ہو سکتی ہے حالانکہ میرا خاوند بھی ضعِیف ہے۔ اور پھر بھی، وہ وعدہ پورا ہوا اور ایک سال بعد اضحاق پیدا ہوا۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ اضحاق کا مطلب ہے ہنسی یا وہ ہنستا ہے؟ سارہ ہی نہیں، ہنسی ابراہام بھی ہنسا تھا، دیکھیں پیدائش 17: 17۔ تب ابرہامؔ سرنِگُوں ہُؤا اور ہنس کر دِل میں کہنے لگا کہ کیا سَو برس کے بُڈّھے سے کوئی بچّہ ہو گا اور کیا سارہؔ کے جو نوّے برس کی ہے، اَولاد ہو گی۔
دیکھیں، خدا کو اپنے وعدے کو پورا کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ نہ آپ کا شک اور نہ ہی آپ کی مایوسی۔ یہ وعدہ آپ کی قوت پر نہیں بلکہ یسوع مسیح پر منحصر ہے، جس نے سب کچھ اس لیے کیا تاکہ خدا کا وعدہ آپ کی زندگی میں پورا ہو جائے۔
آپ ایک معجزہ ہیں!
ایرک

